ڈرو ان سے، یہ بھولے سے بیچارے لُوٹ لیتے ہیں
گُلوں سے بُو، فلک سے یہ ستارے لوٹ لیتے ہیں
عجب قزاق آئے ہیں، غضب دستور ہے ان کا
یہ بیڑے چھوڑ دیتے ہیں کنارے لوٹ لیتے ہیں
بُرا مت ماننا اب کے یہ تہیہ کر کے آئے ہیں
کہ جتنے بھی ہیں درد و غم تمہارے لوٹ لیتے ہیں
یہ ہم اہلِ جنوں سود و زیاں کا غم ہیں کب پالے
منافع چھوڑ کر ہم تو خسارے لوٹ لیتے ہیں
نہ اعداء سے گِلہ کوئی نہ ہی کوئی شکایت ہے
جو یہ جانا کہ اپنے ہی سہارے لوٹ لیتے ہیں
مصروفہ قادر
No comments:
Post a Comment