راس آیا نہیں یہ سال مجھے
اس کا ہوتا رہا ملال مجھے
میں ابھی تک اسی یقین میں ہوں
عشق کر دے گا لازوال مجھے
ہو جو ممکن تو میری آنکھیں پڑھو
کوئی آتا نہیں سوال مجھے
تُو مِرے سامنے ہے، میرا نہیں
اس اذیت سے اب نکال مجھے
رکھ دیا خود کو تیرے قدموں میں
لے مِرے داست اب سنبھال مجھے
جب سے ٹوٹے ہیں میرے خواب ذکی
سانس لینا ہوا محال مجھے
ارشد عباس ذکی
No comments:
Post a Comment