Monday, 17 July 2023

کیوں فلک آشنا کیا تھا مجھے

 کیوں فلک آشنا کیا تھا مجھے

جب زمیں پر ہی پھینکنا تھا مجھے

بن گیا میں کتاب قصوں کی

اس نے اک لفظ میں کہا تھا مجھے

اب نگینہ ہے کل یہی پتھر

راستے میں پڑا ملا تھا مجھے

اس کا آسیب مجھ پہ برسے گا

حادثہ یہ بھی جھیلنا تھا مجھے

میں نقیب صبا تھا پھولوں نے

پتھروں کی طرح سنا تھا مجھے

میں صدا ساحلوں کی کیا سنتا

رخ ہواؤں کا موڑنا تھا مجھے

میں بہت کام کا تھا اس کے لئے

اور ضائع وہ کر رہا تھا مجھے

اب وہ خود کو تلاش کرتا ہے

جو کبھی مجھ میں ڈھونڈھتا تھا مجھے

بچہ مجبوریوں کو کیا جانے

اک کھلونا خریدنا تھا مجھے


نصرت گوالیاری

No comments:

Post a Comment