فقط اتنی عبادت کر رہا ہوں
محبت ہی محبت کر رہا ہوں
میں خود ہی قافلہ ہوں زندگی کا
میں خود اپنی قیادت کر رہا ہوں
وفا کا شہر ہے آباد مجھ میں
اور اس پر میں حکومت کر رہا ہوں
میرا دل ہو گیا میرا مخالف
سو اب میں بھی بغاوت کر رہا ہوں
میں دل کے زخم لوگوں کو دکھا کر
محبت کی وضاحت کر رہا ہوں
میری خاطر دعائے خیر کرنا
میں اپنے دل سے ہجرت کر رہا ہوں
محبت کو محبت ہی کی خاطر
محبت سے عبارت کر رہا ہوں
ضیاء شاہد
No comments:
Post a Comment