Tuesday, 5 December 2023

دل میں جب بھی کوئی اندیشہ و ڈر ہوتا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دل میں جب بھی کوئی اندیشہ و ڈر ہوتا ہے

ذہن میں گنبدِ خضریٰ کا نگر ہوتا ہے

لے کے جائے جو دُعاؤں کو مؤدت کا بُرّاق

تب کہیں جا کے دُعاؤں میں اثر ہوتا ہے

جس پہ مولا کا کرم ہو گا، وہی جائے گا

ایسے ویسوں کو کہاں اذنِ سفر ہوتا ہے

ہے درودِ شہِ لولاکﷺ زباں پر جاری

بس اسی نُور سے روشن مِرا گھر ہوتا ہے

میں طلب گارِ مئے عشق کہاں جاؤں گا؟

میری نظروں میں تو سرکارؐ کا در ہوتا ہے

دید کی آس کو پر لگتے ہیں اس وقت کہ جب

طائرِ فکر کا یثرب سے گُزر ہوتا ہے

مجھ کو بھی عشق کا الماس بنا دے مولا

تیری اُلفت سے تو قطرہ بھی گُہر ہوتا ہے

لو لگی ہے درِ سرکارؐ سے میری تہذیب

شش جہت نُور سا تا حدِ نظر ہوتا ہے


تہذیب حسین

No comments:

Post a Comment