شکستہ سازِ محبت کی اک صدا ہوں میں
جو رہ گئی ہے لرز کر وہ التجا ہوں میں
دمِ نظارہ یہ دیوانگیٔ ذوقِ نگاہ
وہ مجھ کو ڈھونڈتے ہیں ان کو ڈھونڈتا ہوں میں
جہاں یہ کُفر ہے تقدیر کا گِلہ کرنا
اب اس مقام پہ اپنے کو پا رہا ہوں میں
سلام اے نگۂ بے نیاز گرمئ عشق
خطا معاف کہ اب سرد ہو رہا ہوں میں
مِرا ہی ظرف ہے اس مے کدہ میں اے ساقی
کہ جام تلخ بھی ہنس ہنس کے پی رہا ہوں میں
مِری تلاش میں رہتی ہے خود مِری منزل
غلط خیال کہ منزل کو ڈھونڈتا ہوں میں
وہیں سے پائی ہے منزل کی راہ اے آسی
جہاں پہ اس کی محبت میں کھو گیا ہوں میں
اسماعیل آسی آروی
No comments:
Post a Comment