عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نظامِ وقت ٹھہرا اور نظامِ بحر و بر ٹھہرا
سواری چل پڑی انؐ کی تو باقی ہر سفر ٹھہرا
سبھی انصار تڑپے ہیں کہ ان کے گھر مٗعطّر ہوں
وہ جس کے گھر ٹھہرتے ہیں وہ فردوسِ نظر ٹھہرا
منوّر ہے، مطہّر ہے، وہ محور ہے محبت کا
مدینہ تو مدینہ ہے کہ آخر انﷺ کا گھر ٹھہرا
بشر ہونا مبارک ہے کہ وہ بھی ابنِ آدمؑ ہیں
مگر ہم دور والوں سے تو اچھا سنگِ در ٹھہرا
سراپا عزم و ہمت کو سفر درپیش تھا کتنا
اڑا جنگوں میں گھوڑے پر کہاں سے جا کدھر ٹھہرا
عقائد ہوں، عبادت ہو، سیاست ہو، تجارت ہو
طریقِ سیدِ مرسلﷺ طریقِِ معتبر ٹھہرا
نبیؐ کی صحبتیں سب سے بڑا اعزاز ہیں احسن
دفاعِ مرسلِ آخرﷺ صحابہؓ کا ہنر ٹھہرا
احسن خلیل
No comments:
Post a Comment