عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہر شب مجھے ہو جاتا ہے دیدارِ مدینہ
ہر روز میں پڑھ لیتا ہوں اخبارِ مدینہ
کیا دلکش و دلبر ہے گلی کوچوں کا منظر
کیا جنتِ ارضی ہے چمن زارِ مدینہ
وہ آبِ خُنک، ٹھنڈی کھجوریں، لبِ تشنہ
کیا خوب سے بھی خوب ہے افطارِ مدینہ
کیسے میں دِکھا پاؤں گا طیبہ کے مناظر
ممکن ہی نہیں لفظوں میں اظہارِ مدینہ
تخلیقِ خُدا، جن کا بدل کوئی نہیں ہے
بے مثل بشر ہیں مِرے سرکارِﷺ مدینہ
محدود ہے کب رحمتِ آقائے مکرّمﷺ
کونین کے سردار ہیں سردارِ مدینہ
ہر ساعتِ ویراں کو عطا ہوتی ہے شبنم
سرسبز، الٰہی، رہے گلزارِ مدینہ
شاید نہیں معلوم رقیبانِ سحر کو
لجپال ہمارے بھی ہیں دلدارِ مدینہ
سوچوں کے درِ شوق پہ دستک دو ہواؤ
ہر موڑ پہ آ جائے گا بازارِ مدینہ
ہر شخص بھروسے کے بھی قابل نہیں ہوتا
کھلتے ہیں غلاموں ہی پہ اسرارِ مدینہ
میں اس کے کسی طاق میں رکھ آیا ہوں آنکھیں
ہمراز ہے، دمساز ہے دیوارِ مدینہ
اِمشب بھی ریاض عالمِ رویا میں یقیناً
برسیں گے مِری آنکھ پہ انوارِ مدینہ
ریاض حسین چودھری
No comments:
Post a Comment