Saturday, 4 September 2021

درکار تھا قرار بلانا پڑا اسے

 درکار تھا قرار بلانا پڑا اسے

آواز دی تو لوٹ کے آنا پڑا اسے

میں کون ہوں کہاں سے ہوں اور کس کا پیار ہوں

بُھولا ہوا تھا، مجھ کو بتانا پڑا اسے

جاتے ہوئے سبھی سے ملایا تھا اس نے ہاتھ

اور سب میں میں بھی تھا سو ملانا پڑا اسے

میری سبھی دعاؤں کا محور وہی تو تھا

نا چاہتے ہوئے بھی بُھلانا پڑا اسے

احمد اسے بتاتا رہا ہجر موت ہے

مانا نہیں تو مر کے دکھانا پڑا اسے


احمد طارق

No comments:

Post a Comment