اے دوست تُو نے وار یہ بھرپور کر دیا
پہلے قریب کر کے مجھے دُور کر دیا
رہتی ہوں تیری یاد میں مدہوش رات دن
تیرے سرور و کیف نے مخمور کر دیا
کشمش سی نازنین تھی شاخ بدن مِری
چاہت کی آب و تاب سے انگور کر دیا
خوشبو تِرے بدن کی ہے سانسوں میں آج تک
تُو نے ملن کے بعد تو پر نور کر دیا
تنہائی زندگی کی کٹھن ہو گئی تھی یار
لمس و سرور بخش کے مسرور کر دیا
مجھ کو شرابِ عشق پلانے کی دیر تھی
میں نے بھی کائنات کو مخمور کر دیا
ملبہ تمہاری یاد کا ڈھویا ہے رات دن
نازک سی ایک لڑکی کو مزدور کر دیا
دیتی ہیں مجھ کو طعنے مِری سب سہیلیاں
کہتی ہیں؛ تجھ کو عشق نے مغرور کر دیا
دعا علی
No comments:
Post a Comment