یہاں پہ کون سا، کیسا خدا مقرّر ہو
یہ کون طے کرے جنگل پہ کیا مقرر ہو
کہ بات کر کے بہت بے لگام پِھرتے ہیں
ہمارے سر پہ کوئی سر پِھرا مقرر ہو
ہماری بات کا ہر دوسرا مخالف ہے
ہمارے بات پہ اب تیسرا مقرر ہو
زمیں پہ ایک سے ڈر کے لیے ضروری ہے
زمیں کے لوگوں پہ بس اک خُدا مقرر ہو
تجھے پتہ تو چلے بوجھ کس کو کہتے ہیں
خدا کرے کہ تُو گھر کا بڑا مقرر ہو
صابر امانی
No comments:
Post a Comment