Wednesday, 6 December 2023

جیسے بھی حالات تھے ہم نے مسکرانے کی ٹھانی

 جیسے بھی حالات تھے ہم نے مُسکرانے کی ٹھانی

غم کو نہ آنے دیا چہرے تک چُھپانے کی ٹھانی

ٹُوٹے ہوئے خواب کا ملبہ اتنا بھاری تھا مت پوچھ

مجبور حالوں نے لیکن اس کو اُٹھانے کی ٹھانی

حالانکہ میں مر گیا جب مجھ پر تشدّد ہُوا تھا

اللہ پرستوں نے مجھ کو لیکن جلانے کی ٹھانی

حیراں ہوں تعلیم یہ کس تہذیب کی ہے کہ جس نے

عورت گُنہ ہے، نحوست ہے یہ بتانے کی ٹھانی

اللہ نے مجھ کو شعورِ مذہب عطا کر دیا تھا

شدّت پسندی سے تب لوگوں کو بچانے کی ٹھانی

عورت مخالف مِرے لوگوں نے ہمیشہ ہی اعجاز

پروین شاکر کو عام اک عورت بنانے کی ٹھانی


اعجاز کشمیری

No comments:

Post a Comment