Wednesday, 6 December 2023

طویل تھے نہیں جتنے طویل ہوتے گئے

 طویل تھے نہیں جتنے طویل ہوتے گئے

ہمارے چلنے سے رستے طویل ہوتے گئے

بہت ہی سہل لگا تھا تمہارا نام، مگر

تمہارے نام کے ہِجّے طویل ہوتے گئے

ہم ایسے لوگوں سے خُوشیاں کشید ہی نہ ہوئیں

ہم ایسے لوگوں پہ صدمے طویل ہوتے گئے

ہماری مُشکلیں بڑھتی گئیں اور اس کے ساتھ

ہماری ماؤں کے سجدے طویل ہوتے گئے


مبین دھاریجو

No comments:

Post a Comment