عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
چراغِ عشقؐ جلا ہے ہمارے سینے میں
بدن یہاں ہے مگر رُوح ہے مدینے میں
حضورِ پاکؐ کے قدموں کی خاک مِل جائے
عطا کی کوئی نہیں ہے کمی خزینے میں
میں کربلا سے چلوں اور حرم میں جا پہنچوں
کرم ہو مجھ پہ محرم کے اس مہینے میں
سُنہری جالیاں میں چُومتے ہی مر جاؤں
پھر اس کے بعد بہت لُطف آئے جینے میں
میں بحرِ عشق میں ڈُوبا ہوں اس قدر ان کی
جگہ بھنور کو بھی مل جائے گی سفینے میں
نبیﷺ کے نام پہ سب کچھ عطا ہوا قیصر
کوئی قرِینہ نہیں ہے مِرے قرِینے میں
زبیر قیصر
No comments:
Post a Comment