Thursday, 7 December 2023

غم دنیا کے یاد جب آئیں اس کی یاد بھی آنے دو

 غم دنیا کے یاد جب آئیں اس کی یاد بھی آنے دو

اک نشے میں اور اک نشہ اے یارو مل جانے دو

آخر ہم کو اپنے حال پہ خود رونا، خود ہنسنا ہے

یارو اب کچھ دیر تو ٹھہرو تھوڑی تاب تو لانے دو

مُرجھانے سے پہلے دل کو ایک ہنسی کی حسرت کیوں

بند کلی کو کچھ بھی نہیں تو ایک تبسّم پانے دو

کس انمول پشیمانی کی دولت ہے ان آنکھوں میں

پلکوں پر دو آنسو جھمکیں موتی کے سے دانے دو

اس دلبر کو پیاس ہماری کچھ تسکین تو دیتی ہے

جس نے ہم پر کھول دئیے ہیں آنکھوں کے میخانے دو

ہم بھی اپنا ہوش گنوا کر سب کے جیسے ہو جائیں

کھل ہی گئی ہے جب بوتل تو بھر کے دو پیمانے دو


ف س اعجاز

فیروز سلطان اعجاز

No comments:

Post a Comment