ماں
اگر کبھی تُم اُداس راتوں میں خیمہ زن ہو
یا اوس پڑتی مسافتوں میں
محسوس تم کو کبھی تھکن ہو
اپنے اندر کی وحشتوں میں
تیرا سہما ہوا بدن ہو
تو ایک ہستی جو ہے زمیں پر
وہ لم یلد کا حسین چہرہ
تمہارے اندر کی خامشی کو سُنا کرے گی
وہ اپنے لہجۂ مطمئن میں
تمہارے حق میں دُعا کرے گی
تمہارے جتنے بھی ہوں تعلق
تمام رشتے تمام بندھن
بدل بھی سکتے ہیں رُت جو بدلے
بکھر بھی سکتے ہیں شورشوں میں
وہ ایک رشتہ جسے بقأ ہے
عظیم ہستی وہ صرف ماں ہے
حالات جیسے بھی ہوں مگر تُم
عروج ہو یا زوال رکھنا
تم اپنی ماں کا خیال رکھنا
ثمر جاذب
No comments:
Post a Comment