Tuesday, 5 December 2023

دسمبر پانچ کا دن تھا اچانک یہ سوال آیا

 شہادت بابری مسجد


دسمبر پانچ کا دن تھا اچانک یہ سوال آیا

کہ میں بھی نظم لکھوں بابری پر یہ خیال آیا

اچانک دل یہ کہہ اٹھا کہ اس سے فائدہ کیا ہے

فقط منہ زور ہو جانے کا پیارے حوصلہ کیا ہے

سبب کیا تھا جو اب تک بھی ہمیں حاصل نہ ہو پائی

کہ اپنی ملکیت میں بابری شامل نہ ہو پائی

ہزاروں ریلیاں نکلیں، کئی دھرنے کیے ہم نے

دُعائیں کی ہیں رو رو کر بہت جلسے کیے ہم نے

سدا آتی ہے یہ ہر وقت مسجد ک مناروں سے

تمہیں کیا مل میں جاؤں گی فقط جلسوں سے نعروں سے

مِرے محراب و منبر سے یہی فریاد آتی ہے

تمہیں کیوں چھ دسمبر کو ہی میری یاد آتی ہے

فقط آنسو بہانے سے میں واپس آؤں گی کیسے

تسلی دل کو دے دے کر بتا بہلاؤں گی کیسے

تمہارے انتشارِ قوم نے برباد کر ڈالا

مساجد چھوڑ کے بازار کو آباد کر ڈالا

تم اب مصروف دُنیا میں ہو مسجد سے بھی دُوری ہے

تمہارے واسطے اب کام دُنیا کا ضروری ہے

رہی ایسی ہی حالت تو مساجد اور ڈھائیں گے

خراب اس سے بھی اپنے ملک میں حالات آئیں گے

اگر یہ بابری مسجد وہیں پھر سے بنانا ہے

تو ہم کو اپنی یکجائی زمانے کو بتانا ہے

جو ہم میں دُوریاں ہیں، ساتھ مل کر ختم کرتے ہیں

تِری تعمیرِ نو کا بابری ہم عزم کرتے ہیں

اگر اخلاق اچھے ہوں تو پتھر دل پگھلتےہیں

مخالف کل جو تھے اپنے وہ دیکھو ساتھ چلتے ہیں

صحیح اسلام کیا کردار سے گر ہم بتائیں گے

دلوں میں ان کے ہم اسلام سے قُربت جو لائیں گے

یقیں ہے ان کے دل میں اُلفتِ اسلام آئے گی

زمینِ ہند پہ دانش ایک ایسی شام آئے گی

ادھورے خواب کی اپنے وہی تعبیر کر دیں گے

جنہوں نے ڈھائی تھی مسجد وہی تعمیر کر دیں گے


اسرار دانش

No comments:

Post a Comment