Saturday, 4 September 2021

رائیگاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

 رائیگاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

وہ جہاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

جانے یہ کون ہے میرے پیچھے

جاوِداں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

کام سے کام ہے اس کو، ورنہ

وہ کہاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

کھوجتی پھرتی ہے مجھ کو یہ زمیں

آسماں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

اِک مکاں ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں

اِک مکاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

پھر سے ناکام کیا چاہتا ہے

امتحاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

مجھے جب سے کوئی حاجت نہیں ہے

مہرباں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

ڈھونڈا کرتا تھا جہاں کو میں کبھی

اب جہاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

لگتا ہے ڈوب کے مرنا ہے اسے

اک کنواں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

جو کبھی دے ہی نہیں پایا میں

وہ بیاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو

آگ سُلگی ہے کہیں اور ضمیر

اور دُھواں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو


ضمیر طالب

No comments:

Post a Comment