دنگوں کے دن
بارہ کا گھڑیال بجا
اور دل بھر کر دو ہاتھوں میں
اس نے اپنی انگلیوں سے
توے کے اوپر روٹی ڈالی
تھک ہار کے جب گھر لوٹتا ہے وہ
روٹی چاہیے گرم اسے
اور وہ بھی اس کے ہاتھوں کی
جلنے لگی تھی روٹی پر
گیلا ہاتھ نہ پھیر سکی
ہاتھوں سے جان
آنکھوں میں آئی
اور دہلیز پر گڑھ کے رہ گئی
ایک بلاوہ آیا تھا
ہسپتال کے مُردہ گھر تک چلو اٹھو
چل کر اس کی لاش کی پہچان کرو
شاعری: کسم اگرج
اردو ترجمہ: گلزار
No comments:
Post a Comment