عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اُن کے اوصاف ہوں کس طرح سے بیاں کس طرح میں لکھوں مدحتِ مصطفیٰ
خاتم المُرسلیں وہ ہیں شاہِ زماں،۔ سب سے اونچی یہاں عظمتِ مصطفیٰﷺ
رات دن کا مجھے ہوش کیا رہے،۔ طیبہ جانے کو یہ دل مچلتا رہے
سبز گنبد نگاہوں میں چھایا رہے جب سے دل میں بسی الفت مصطفیٰﷺ
سارے عالم کے مختار ہیں آپﷺ ہی سارے نبیوں کے سردار ہیں آپؐ ہی
اپنی اُمت کے غمخوار ہیں آپؐ ہی سارے جگ پہ عیاں شوکتِ مصطفیٰﷺ
سارے عالم میں کہلائیں افضل تریں، لائقِ عزت و آسماں و زمیں
ہم جو قرآن کو کر لیں دل کے قریں ہم جو اپنا سکیں سُنتِ مصطفیٰﷺ
جو مقام آپؐ کا کس نے پایا یہاں،۔ تھے سبھی انبیاءؑ پر نہ پہنچے وہاں
پر ملائک کے جلنے لگے تھے جہاں تختِ عرشِ بریں رفعت مصطفیٰﷺ
نعت گوئی کا ہو جو قرینہ مجھے، مل ہی جائے وفا کا خزینہ مجھے
اب تو بھاتا ہے بس اک مدینہ مجھے یا خدا بخش دے قربتِ مصطفیٰﷺ
کاش بس جاؤں جا کرمیں ان کی گلی پر تبسم ہیں گل نکھری نکھری کلی
اپنے آنچل میں ہر سُو صبا لے چلی، خوشبو ہائے درِ دولتِ مصطفیٰﷺ
تبسم انوار
No comments:
Post a Comment