عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
چمن چمن کی دِلکشی، گُلوں کی ہے وہ تازگی
ہے چاند جن سے شبنمی وہ کہکشاں کی روشنی
فضاؤں کی وہ راگنی،۔ ہواؤں کی وہ نغمگی
ہے کتنا پیارا نام بھی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
وہ جب سماں ہو حشر کا ہر ایک شخص جابجا
عذاب میں ہو مبتلا کہ یک بہ یک اُٹھے صدا
سراپا نور آ گئے، مِرے حضورﷺ آ گئے
تو کہہ اٹھے یہ اُمتی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
مدینے کی زمیں رہے وہ روضۂ حسیں رہے
مزارِ شاہ دیںؐ رہے، غلام کی جبیں رہے
روح نکلے جُھوم کے درِ نبیؐ کو چُوم کے
یہی پکارتی ہوئی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
تھکی تھکی رُکی رُکی، کسی طرح دبی لچی
حلیمہ بی کی اونٹنی جو مکے میں پہنچ گئی
تھے سارے بچے جا چکے جگہ وہ اپنی پا چکے
بچا تھا ایک آخری؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
وہ عشق کا حصول ہے، وہ سُنیّت کا پُھول ہے
وہ ایسا با اصول ہے، کہ عاشقِ رسولﷺ ہے
رضا سے میں نے جب کہا یہ شان کس کی ہے بتا
رضا نے بھی کہا یہی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
رضا کا یہ پیام ہے،۔ وظیفۂ تمام ہے
وہی تو نیک نام ہے نبیؐ کا جو غلام ہے
جو عاشقِ نبیؐ ہوا، خدا کا وہ ولی ہوا
وہی ہُوا ہے جنتی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
جمالیات آپﷺ سے، تجلیات آپﷺ سے
تخیلات آپﷺ سے، تصرفات آپﷺ سے
بس اک نگاہِ مصطفیٰﷺ کہ قبلہ بھی بدل گیا
خمیدہ سر ہے خُسروی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
جو سدرہ پر نبیؐ گئے تو جبرئیل بولے یے
ذرا گیا اُدھر پرے تو جل پڑیں گے پر مِرے
شہِ دیںؐ آگے چل پڑے وہ سِدرہ سے نکل پڑے
زمیں پکارتی رہی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
وہ آمدِ بہار ہے،۔ وہ نور کی قطار ہے
فضا بھی خُوشگوار ہے ہوا بھی مُشکبار ہے
ہوا سے میں نے جب کہا؛ یہ کون آ گیا بتا؟
ہوا پکارتی چلی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
زمیں بنے زماں بنے، مکیں بنے مکاں بنے
چُنیں بنے چُناں بنے، وہ وجہِ کُن فکاں بنے
کہا یہ میں نے اے خدا! یہ کس کے صدقے میں بنا
تو رب نے بھی یہی کہا؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
وہ حسن انتخاب ہے،۔ وہ عشق لا جواب ہے
وہ رحمتوں کا باب ہے،۔ وہ نور کا سحاب ہے
وہ جس طرف نکل گئے، فضا میں پُھول کِھل گئے
کلی کلی پکار اُٹھی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
چلے جو قتل کو عمرؓ، کہا کسی نے روک کر
کہاں چلے ہو اور کدھر، مزاج کیوں ہے عرش پر
ذرا بہن کی لو خبر، فدا ہے وہ رسولﷺ پر
وہ کہہ رہی ہے ہر گھڑی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
عمرؓ چلے بہن کے گھر، یہ دل میں سوچ سوچ کر
اڑائیں گے ہم اُن کا سر، جو ہیں نبیؐ کے دین پر
سُنا جب قرآن کو، خدا کے اس کو بیان کو
عمرؓ نے بھی کہا یہی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
وہ روح کے طبیب سے، اسد کبھی نصیب سے
خدا کے اس حبیبؐ سے، ملو گے جب قریب سے
نبیﷺ کی ایک ذات ہے، جو منبعِ حیات ہے
ملے گی دائمی خوشی؛ نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ، نبیؐ
اسد اقبال
No comments:
Post a Comment