Saturday, 15 July 2023

بہار جانفزا تم ہو نسیم داستاں تم ہو

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


بہارِ جاں فزا تمؐ ہو، نسیمِ داستاں تمؐ ہو

بہارِ باغِ رضواں تم سے ہے زیبِ جناں تم ہو

حبیبؐ رب رحمٰں تمؐ، مکین لا مکاں تم ہو

سر ہر دو جہاں تم ہو شہِ شاہنشہاں تم ہو

حقیقت آپؐ کی مستور ہے یوں تو نہاں تم ہو

نمایاں ذرے ذرے سے ہیں جلوے یوں عیاں تم ہو

حقیقت سے تمہاری جُز خدا اور کون واقف ہے

کہے تو کیا کہے کوئی چُنیں تم ہو چُناں تم ہو

خدا کی سلطنت کا دو جہاں میں کون دُولہا ہے

تم ہی تم ہو تم ہی تم ہو، یہاں تم ہو وہاں تم ہو

تمہارا نور ہی ساری ہے ان ساری بہاروں میں

بہاروں میں نہاں تم ہو، بہاروں سے عیاں تم ہو

زمین و آسماں کی سب بہاریں آپ کا صدقہ

بہار بے خزاں تم ہو،۔ بہار جاوداں تم ہو

تمہارے حسن و رنگ و بُو کی گُل بُوٹے حکایت ہیں

بہارِ گُلستاں تم ہو،۔ بہارِ بُوستاں تم ہو

تمہاری تابشِ رُخ ہی سے روشن ذرہ ذرہ ہے

مہ و خُورشید و انجم برق ہیں میں جلوہ کناں تم ہو

نظر عارف کو ہر عالم میں آیا آپﷺ کا عالم

نہ ہوتے تم تو کیا ہوتا بہار ہر جہاں تم ہو

تمہارے جلوۂ رنگیں ہی کی سری بہاریں ہیں

بہاروں سے عیاں تم ہو بہاروں میں نہاں تم ہو

مجسم رحمتِ حق ہو کہ اپنا غم نہ اندیشہ

مگر ہم سے سیہ کاروں کی خاطر یوں رواں تم ہو

کجا ہم خاک افتادہ کجا تم اے شہ بالا

اگر مثل زمیں ہم ہیں تو مثل آسماں تم ہو

یہ کیا میں نے کہا مثل سما تم ہو معاذاللہ

منزہ مثل سے بر تر زہر و ہم و گماں تم ہو

میں بھولا آپ کی رفعت سے نسبت ہی ہمیں کیا ہے

وہ کہنے بھر کی نسبت تھی کہاں ہم ہیں کہاں تم ہو

چہ نسبت خاک را با عالم پاکت کہ اے مولیٰ

گدائے بے نوا ہم ہیں شہِ عرش آستاں تم ہو

میں بیکس ہوں میں بے بس ہوں مگر کس کا تمہارا ہوں

تہ دامن مجھے لے لو پناہ بے کساں تم ہو

حقیقت میں نہ بیکس ہوں نہ بے بس ہوں نہ نا طاقت

میں صدقے جاؤں مجھ کمزور کے تاب و تواں تم ہو

ہمیں امید ہے روز قیامت ان کی رحمت سے

کہ فرمائیں ادھر آؤ نہ مایوس از جناں تم ہو

ستم کارو، خطا کارو، سیہ کارو، جفا کارو

ہمارے دامن رحمت میں آ جاؤ کہاں تم ہو

ستم کارو! چلے آؤ،۔ چلے آؤ،۔ چلےآؤ

ہمارے ہو ہمارے ہو اگرچہ از بداں تم ہو

تمہارے ہوتے ساتے درد دکھ کس سے کہوں پیارے

شفیع عاصیاں تم ہو، وکیل مجرماں تم ہو

مسیح پاک کے قرباں مگر جان دل و ایماں

ہمارے درد کے درماں طبیب انس و جاں تم ہو

دکھائے لاکھ آنکھیں مہر محشر کچھ نہیں پروا

خدا رکھے تمہیں تم ہو مِرے امن و اماں تم ہو

ریاضت کے یہی دن ہیں بڑھاپے میں کہاں ہمت

جو کچھ کرنا ہو اب کر لو ابھی نوری جواں تم ہو

فقط نسبت کا جیسا ہوں حقیقی نوری ہو جاؤں

مجھے جو دیکھے کہہ اٹھے میاں نوری میاں تم ہو

ثناء منظور ہے انؐ کی،۔ نہیں یہ مدعا نوری

سخن سنج و سخنور ہو سخن کے نکتہ داں تم ہو


نوری بریلوی

مصطفیٰ رضا

No comments:

Post a Comment