عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
شہنشاہ زمانہﷺ با بزاراں کر و فر آئے
کیا عالم پہ قبضہ مِلک میں سب خشک و تر آئے
الٰہی میرے مرنے کی مدینے سے خبر آئے
فدا ہو جاؤں روضے پہ نہ واپس میرا سر آئے
وہ تنگ و تار گوشہ قصر جنت ہی نظر آئے
جو میری قبر میں ماہِ مدینہ جلوہ گر آئے
مجھے عمرِ ابد حاصل ہو اور دنیا میں جنت ہو
وہ جان خضرؑ و عیسیٰؑ نعش پر میری اگر آئے
چمک جائے مقدر یاوری پر میری قسمت ہو
جو ان کی رہگزر میں یہ مِرا ناچیز سر آئے
فرشتے سے قضا کے راہِ طیبہ میں یہ کہہ دوں گا
ذرا ٹھہرو، ذرا ٹھہرو، مِرے آقاﷺ کا در آئے
لحد میں دیکھ کر تم کو یہ کہہ دوں گا فرشتوں سے
میں جنؐ کا نام لیوا ہوں،۔ یہ وہؐ جانِ قمر آئے
منور دل،۔ کلیجہ شاد آبادی میسر ہو
جو ان کی رہگزر میں میری آنکھوں کا کھنڈر آئے
حیات باطنی حاصل ہو میری روحِ مضطر کو
اگر خواب عدم میں آپﷺ کا جلوہ نظر آئے
پہنچ جاؤں میں طیبہ کو زیارت ان کی حاصل ہو
الٰہی میری قسمت میں کوئی ایسا سفر آئے
میں بے ہوشی کے عالم میں گریباں چاک کر ڈالوں
وہ پیارا سبز گنبد دِور سے جس دم نظر آئے
لکھا ہے خامۂ قدرت نے انؐ کے سبز گنبد پر
جسے جو کچھ ضرورت ہو یہاں سے لے اِدھر آئے
سگانِ در تمہارے گر بنا لیں مجھ کو سگ اپنا
تمنا میری پوری ہو، مِرا مقصود بر آئے
تمہارا نامِ نامی نقش ہے دل کے نگینے پر
مجھے دوزخ سے پھر کس بات کا خوف و خطر آئے
جو ہو خورشید محشر لاکھ روشن منفعل ہو گا
قیامت میں لیے جس وقت ہم داغ جگر آئے
تمہارے در کے ذروں کی ضیا ہو جس کی آنکھوں میں
بھلا اس کی نظر میں کیا کوئی رشکِ قمر آئے
تمہارے نام سے روشن ہوئیں کونین کی آنکھیں
تمہیں نورِ نظر آئے،۔ تمہیں نورِ بصر آئے
نہ دیکھا مثل تیرے کوئی صورت میں نہ سیرت میں
ہزاروں انبیاء آئے کروڑوں ہی بشر آئے
خداوند جہاں نے جب کیا رائج حکومت کو
نیابت کے لیے محبوبؐ حق خیرالبشرؐ آئے
تمہارے نام سے روشن ہیں اکّے بزمِ وحدت کے
تمہارے آستاں پر بھیک لینے تاجور آئے
پڑھا خطبہ انہیں کے نام کا حور و ملائک نے
جو وہ محبوب خالق بن کے دولہا عرش پر آئے
مدینہ کی زیارت سے نہ کر انکار اے جاہل
تجھے حاصل نہ ہو گا کچھ جو مکے عمر بھر آئے
وہابی، قادیانی، نیچری سب رہ گئے تکتے
غلمانِ شہ دیںؐ پُل سے اک پَل میں اتر آئے
جمیل قادری رضوی کو جب دیکھیں گے محشر میں
کہیں گے حشر والے واصفِ خیرالبشرﷺ آئے
جمیل رضوی قادری
No comments:
Post a Comment