عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مت بے وضو اٹھانا، قلمدانِ نعت ہے
دیوانو! ہوشیار! یہ دیوانِ نعت ہے
میں فرض پڑھ کے لکھتا ہوں اپنے نبیؐ کی نعت
جائے نماز ہی، مِرا جُزدانِ نعت ہے
خوں کا بہاؤ، دل کی دھڑک، آنکھ کی جھپک
میرا تو انگ انگ ثناء خوانِ نعت ہے
مِدحت کے پُھول پھیلے ہوئے ہیں زمین پر
اب آسماں بھی دِیدۂ حیرانِ نعت ہے
کاغذ، قلم، دوات ہیں میرے شریکِ عشق
دُنیا سمجھ رہی ہے یہ سامانِ نعت ہے
مُمکن ہے نعت گو کو مِلے نعت کا صِلہ
میدانِ حشر اصل میں میدانِ نعت ہے
دو چار لفظ لکھ کے ثنائے رسولؐ میں
ہم نے سمجھ لیا ہمیں عرفانِ نعت ہے
اکثر یہ سوچتا ہوں گُناہوں کے بعد میں
کیا میرا عشق لائقِ شایانِ نعت ہے؟
اس راہ میں کروڑ پتی بن گئے ہیں لوگ
ہر نعت خواں پہ رحمتِ بارانِ نعت ہے
خالد عرفان
No comments:
Post a Comment