Wednesday 2 October 2024

رات اندھیری ہے تنہا کہاں جاؤ گے

 راہ ہے پُر خطر، رہزنوں کا ہے ڈر

رات اندھیری ہے تنہا کہاں جاؤ گے


تازگی، حسن، شوخی، ادا، بانکپن

چھین لے بڑھ کے تم سے کوئی یہ دھن

بات مانا کرو، ضد بری بات ہے

ٹھہرو ٹھہرو ابھی تو بہت رات ہے

صبح سے پیشتر تم مجھے چھوڑ کر

رات اندھیری ہے تنہا کہاں جاؤ گے


پہلے ملنے کا بھرپور وعدہ کرو

پھر بچھڑنے کا کوئی ارادہ کرو

چھوڑو جانے کی ضد مان جاؤ ابھی

ورنہ لے کر میری جان جاؤ ابھی

تم نہ مانے اگر میں تو جاؤں گا مر

رات اندھیری ہے تنہا کہاں جاؤ گے


کوئی چڑیا ابھی چہچہائی نہیں

نل کی ٹونٹی ابھی گنگنائی نہیں

صبح مسجد کی گونجی اذاں بھی کہاں

مندروں کی بھجیں گھنٹیاں بھی کہاں

یہ بھی گھر وہ بھی گھر جانا آنا مگر

رات اندھیری ہے تنہا کہاں جاؤ گے


راہ چلتے جو پتہ کھڑک جائے گا

دل تمہارا ہے نازک دھڑک جائے گا

وہم شیطان ہے ڈر نہ جاؤ کہیں

آج کی رات باہر نہ جاؤ کہیں

یہ ہوا تیز تر، آج لگتا ہے ڈر

رات اندھیری ہے تنہا کہاں جاؤ گے


دل دھڑکنے لگا، مور بولا کہیں

ہو نہ ہو گاؤں میں چور بولا کہیں

کوک کوئل کی ہے، ہوک دل میں اٹھی

بوندا باندی بھی ہلکی سی ہونے لگی

مل گئے بحر و بر ایک ہیں خشک و تر

رات اندھیری ہے تنہا کہاں جاؤ گے


اپنا ساتھی جہاں اپنا سایہ نہ ہو

کیا بھروسہ وہاں کیا ہو اور کیا نہ ہو

پاؤں نازک بہت ہیں پھسل جاؤ گے

ہرج کیا آج ٹھہرو بھی کل جاؤ گے

عزم سر آنکھوں پر میں نے مانا مگر

رات اندھیری ہے تنہا کہاں جاؤ گے


آج مہمان تم میرے گھر میں رہو

میرے سینے میں دل میں جگر میں رہو

اور اس کے سوا کوئی حسرت نہیں

اپنے اجمل سے کیا تم کو الفت نہیں

ہے ضروری سفر، میں نے مانا مگر

رات اندھیری ہے تنہا کہاں جاؤ گے


اجمل سلطانپوری

No comments:

Post a Comment