گزشتہ وقت کی ہر بات آنی جانی ہوئی
یہ بات اگلے سفر کی نئی نشانی ہوئی
لگا کے بیٹھ گئے شرط دست و بازو کی
اگرچہ دل میں ہے پہلے سے ہار مانی ہوئی
جدا کیا ہے اسے آپ ہی تو چپ کیوں ہو
بھلا یہ کون سے جذبے کی ترجمانی ہوئی
اسے پھر اور کسی شعر میں کہا نہ گیا
جو بات آپ سے پچھلے دنوں زبانی ہوئی
سنائے جائیں، اگر کوئی سننے والا ہوا
کسی کی یاد ہمارے لیے کہانی ہوئی
بدل گیا ہے چلن شہر آرزو کا نسیم
اس عہدِ نو میں تمہاری وفا پرانی ہے
وضاحت نسیم
No comments:
Post a Comment