کتنے خوبصورت تھے، رتجگے جوانی کے
اب تو خواب لگتے ہیں، سلسلے جوانی کے
اس کی آرزو ہر دم، اس کی جستجو ہر دم
اس کے گھر کو جاتے تھے، راستے جوانی کے
آج راکھ چُنتے ہیں رنگ رنگ خوابوں کی
سب کے سب غلط نکلے فیصلے جوانی کے
تم بھی اب بھلا ڈالو جان اپنے ماضی کو
ہم بھی بھُول جاتے ہیں، حادثے جوانی کے
پھول پھول چہرے تھے، خوشبوؤں کا موسم تھا
اب بھی یاد آتے ہیں، رابطے جوانی کے
تم نے اپنے دامن کو بھر لیا تھا خوشیوں سے
اور میرے دامن میں، خواب تھے جوانی کے
🌕اک مہیب سنّاٹا اور ہم قمر تنہا❤
بُجھ گئے جوانی میں سب دِیے جوانی کے
ادریس قمر
No comments:
Post a Comment