Tuesday 22 October 2024

دل میرا بے قرار نہیں میرے بس میں ہے

 دل میرا بے قرار نہیں میرے بس میں ہے

اک چہرہ خوش نما نہ مِری دسترس میں ہے

اِک تو حسیں، نزاکت و معصومیت الگ

اِک لاکھ میں یہ خوبی کوئی پانچ دس میں ہے

اُس سے دعا سلام، نہ ہی آشنائی ہے

اور دوڑ، پِھر رہا مِری ہر ایک نس میں ہے

معصوم سا ہے چہرہ مگر شوخ طبع ہیں

ایسا حسین دیکھا نہیں کچھ برس میں ہے

وہ اُڑنا جانتا ہے مگر گھونسلے کی فکر

آزاد تو ہے پھر بھی مگر وہ قفس میں ہے

شہزادہ کوئی اُن کو ملے گا، جی حق بھی ہے

سالم شریف آدمی ہے، ان کی جَس میں ہے


سالم احسان

No comments:

Post a Comment