Thursday, 31 October 2024

تنگدستی میں پھول آئے اگر

 تنگ دستی میں پھول آئے اگر

کیا کسی کو حصُول آئے اگر

اس کو لکھ دیں گے ہم بھی حرفِ وفا

اس کی جانب سے پھول آئے اگر

اس کی فِطرت لطیف ہو جائے

مل کے خوشبو سے دُھول آئے اگر

جاگ اٹھیں گی خود بخود کلیاں

چاندنی کے رسول آئے اگر

ٹال دینا منیب ہنس ہنس کر

کوئی لمحہ ملول آئے اگر


منیب برہانی

No comments:

Post a Comment