Thursday 24 October 2024

جو مزے آج ترے غم کے عذابوں میں ملے

 جو مزے آج ترے غم کے عذابوں میں ملے

ایسی لذت کہاں ساقی کی شرابوں میں ملے

ساری دنیا سے نہیں ان کو ہے پردہ لیکن

وہ ملے جب بھی ملے مجھ کو نقابوں میں ملے

تیری خوشبو سے معطر ہے زمانہ سارا

کیسے ممکن ہے وہ خوشبو بھی گلابوں میں ملے

زندگانی میں نصیحت نہیں کام آتی ہے

درس اخلاق فقط مجھ کو کتابوں میں ملے

میں نے پھولوں سے بھی نازک سے سوالات کیے

مجھ کو پتھر سے ہی الفاظ جوابوں میں ملے

پیار کے باب میں اب نام کہاں ہے تیرا

کوئی تحریر وفا کیسے نصابوں میں ملے

کیا پتہ کل جو بڑی شان میں گم تھا اعظم

اب وہی شخص تجھے خانہ خرابوں میں ملے


امام اعظم

No comments:

Post a Comment