اب کیا گلہ کریں تجھے احساس ہی نہیں
جب جذبۂ خلوص تِرے پاس ہی نہیں
نیلم، گہر، زمرد و الماس ہی نہیں
مفلس کو ایسی کوئی بھی شے راس ہی نہیں
مُلّا غریب خانے پہ مے لے کے آ گیا
اور رِند نے کہا کہ مجھے پیاس ہی نہیں
قرطاسِ دل پہ لفظوں سے تصویر کھینچ لوں
شاعر بھی ہوں میں، بس کوئی عکاس ہی نہیں
بیٹوں کے کان بھرنے کا گُر، سب ہیں جانتیں
اس فن میں طاق صرف تِری ساس ہی نہیں
کیا حِس ہی مر گئی ہے صدف سونگھنے کی یا
کلیوں میں پہلے جیسی وہ بُو باس ہی نہیں
عبدالرزاق صدف
No comments:
Post a Comment