زعفرانی کلام
شکاری
مرے یاروں میں ہوا کرتے ہیں چرچے مرے
میرا فن وہ ہے کہ قائل ہے زمانہ میرا
اپنے بچے سے یہ کہتا تھا شکاری اکثر
کبھی خالی نہیں جاتا ہے نشانہ میرا
بچے کے ساتھ وہ اک روز چلے بہر شکار
اپنا فن بچۂ کمسن کو دکھانے کے لیے
تیر کا رخ کیا اُڑتے ہوئے بگلے کی طرف
وہ پشیماں ہوئے ناکام نشانے کے لیے
اپنے ناکام نشانے پہ جو شرمندہ ہوئے
اپنے بچے سے کہا جھینپ مٹانے کے لیے
مُردہ بگلا بھی فضاؤں میں اُڑا کرتا ہے
پہلی بار آج یہ دیکھی ہے کرامت میں نے
پاپولر میرٹھی
No comments:
Post a Comment