Sunday, 27 October 2024

اس کی چاہت زندگی کا نام ہے

 اس کی چاہت زندگی کا نام ہے

فصل گل اس کی ہنسی کا نام ہے

جب سے اترا ہے وہ میری روح میں

بے خودی اب آگہی کا نام ہے

اس کے در پہ جا کے جو سجدہ کرے

بندگی، اس بندگی کا نام ہے

جب بچھڑ کر وہ کبھی ہم سے ملے

شادمانی اس گھڑی کا نام ہے

جو، وفا کی راہ میں پتھر ہوا

ارجمند، اس آدمی کا نام ہے


ارجمند قریشی

No comments:

Post a Comment