Monday, 28 October 2024

جس کی خواہش تھی چلے وقت کی رفتار کے ساتھ

 جس کی خواہش تھی چلے وقت کی رفتار کے ساتھ

آج وہ شخص زمیں بوس ہے دستار کے ساتھ

گو منافق ہے مگر پھر بھی حسیں لگتا ہے

جب بھی ملتا ہے وہ ملتا ہے بڑے پیار کے ساتھ

تُو اگر اے مِرے سالار اسی میں خوش ہے

رہن رکھ دیتے ہیں دستار بھی تلوار کے ساتھ

کیسا موسم ہے کہ ہر سمت نظر آتے ہیں

سر ثمر کی طرح لٹکے ہوئے اشجار کے ساتھ

جانے کیا بات اسے گھر سے اُٹھا لائی ہے

خواب بھی بیچتی پھرتی ہے وہ اخبار کے ساتھ

اے مِرے زُود فراموش کبھی دیکھ ادھر

کیا گزرتی ہے یہاں پر تِرے شاہکار کے ساتھ

دیکھ لیتا ہے فقط ایک نظر جو بھی تجھے

بیٹھ جاتا ہے وہ لگ کر تیری دیوار کے ساتھ

غالب و فیض سے اپنا ہے وہ رشتہ اظہر💫

جیسے اِک کُونج کا رشتہ ہو کسی ڈار کے ساتھ


اظہر کمال

No comments:

Post a Comment