Saturday, 19 October 2024

جذبۂ کوہکن و قیس ابھی باقی ہے

 جذبۂ کوہ کن و قیس ابھی باقی ہے

اے محبت تیری شوریدہ سری باقی ہے

تجھ کو بچھڑے ہوئے اے دوست زمانہ گزرا

مگر اب تک مِری آنکھوں میں نمی باقی ہے

روح کی یہ پیاس کیسی ہے کہ جلتا ہے بدن

ساقیا! اور پلا🍷 تشنہ لبی باقی ہے

آرزوؤں کی تمازت میں کمی ہو کیوں کر

اے مِرے دل!💗 تیری آتش بدنی باقی ہے

دل میں کچھ گھاؤ بہت گہرے ہیں لیکن اے دوست

حوصلہ دیکھ کر ہونٹوں پہ ہنستی باقی ہے

دھجیاں جیب و گریباں کی اڑی ہیں گھر میں

اے جنوں! بادیہ پیمائی ابھی باقی ہے


محمود الحسن کنجاہی

No comments:

Post a Comment