تیرے دشمن بھی پشیمان ہوں ایسا کرنا
اپنے کردار سے معیار کو اونچا کرنا
یہ زمانہ تجھے مرعوب نہیں کر سکتا
ہو غلط کام تو ہر گز نہ گوارا کرنا
بعد مرنے کے بھی دنیا نہ تجھے بھولے گی
مثل سورج ہے تو ہر گھر میں اجالا کرنا
تم نے جب ترکِ تعلق کی قسم کھائی ہے
دل دکھانے کو تصور میں نہ آیا کرنا
آپ کی جب سنی آواز تو ہوش آیا ہے
آپ کے ہاتھ سے بیمار کو اچھا کرنا
اپنے عیبوں کو چھپانے کے لیے دنیا میں
آج کل عام ہے اشراف کو رسوا کرنا
دل قیامت میں کرائے گی یہی تیری نجات
شمعِ توحید سے گھر گھر میں اجالا کرنا
دل تاج محلی
No comments:
Post a Comment