Wednesday, 30 October 2024

کسک دل کی مٹانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

 کسک دل کی مٹانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

کسی کا غم بھلانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

کسی کو چاہ کر اپنا بنانا ٹھیک ہے لیکن

محبت آزمانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

تمہیں پانے کی خواہش میں ہوا احساس یہ مجھ کو

مقدر آزمانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

جسے منت مرادوں سے بڑی مشکل سے پایا ہو

اسے دل سے بھلانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

کہ جس دل کی زمیں برسوں سے بنجر ہو تو پھر اس پر

نئی چاہت اگانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

غزل پڑھ کر تو آسانی سے محفل لوٹ سکتے ہو

مگر عزت کمانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

دل مضطر کو آخر کون سمجھائے گا اے راہی

سکون قلب پانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے


عادل راہی

No comments:

Post a Comment