کسک دل کی مٹانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
کسی کا غم بھلانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
کسی کو چاہ کر اپنا بنانا ٹھیک ہے لیکن
محبت آزمانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
تمہیں پانے کی خواہش میں ہوا احساس یہ مجھ کو
مقدر آزمانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
جسے منت مرادوں سے بڑی مشکل سے پایا ہو
اسے دل سے بھلانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
کہ جس دل کی زمیں برسوں سے بنجر ہو تو پھر اس پر
نئی چاہت اگانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
غزل پڑھ کر تو آسانی سے محفل لوٹ سکتے ہو
مگر عزت کمانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
دل مضطر کو آخر کون سمجھائے گا اے راہی
سکون قلب پانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
عادل راہی
No comments:
Post a Comment