Monday 21 October 2024

سنا ہے اپنی تو تنہائیوں پہ روتے ہو

 سُنا ہے اپنی تو تنہائیوں پہ روتے ہو

سُنا ہے میری تباہی پہ شاد ہوتے ہو

یقین ہی نہیں آتا دِل💔 شکستہ کو

سُنا ہے تم بھی مجھے یاد کر کے روتے ہو

کمال کِس کے تصوّر کا ہے خُدا جانے

سُنا ہے اَشکوں سے ہر روز آنکھ دھوتے ہو

یہ جذبِ حسن کے باعث ہوا ہے چاند حسیں

سُنا ہے چہرے سے پردہ ہٹا کے سوتے ہو

ہے مہر و ماہ کو احساسِ کمتری جب سے

سُنا ہے مانگ میں تارے بہت پروتے ہو


شریف ساجد

No comments:

Post a Comment