Monday 28 October 2024

یہ کیسی آگ سینے میں لگی ہے

 یہ کیسی آگ سینے میں لگی ہے

مجھے کُندن بنانا چاہتی ہے

یقیناً پک رہا ہے کوئی لاوا

اُداسی چار سُو پھیلی ہوئی ہے

ستارے بُجھ رہے ہیں رفتہ رفتہ

سحر کے ساتھ کیسی تیرگی ہے

جسے تم نے محبت سے چُھوا تھا

وہ میری شاخِ دل اب تک ہری ہے

تِری رُسوائی کب میں چاہتا تھا

مجھے تھی کیا خبر، تیری گلی ہے

تِری یادوں کی اک بے تاب تتلی

مِری آنکھوں میں آ کر سو گئی ہے

تجھے پا کر بھی کتنا مضطرب ہوں

یہ کیسی بے کلی دل کو لگی ہے


ایوب ندیم 

No comments:

Post a Comment