سنائیں ہم کوئی قصہ ہماری داستاں کا
مجھے قصہ نہیں بننا تمہاری داستاں کا
محض دو نام ہوں اس سے زیادہ کچھ نہیں ہو
محبت نام رکھیں ہم ہماری داستاں کا
زمانے کو لگا کہ ختم قصہ ہو گیا ہے
مگر اک مرحلہ تھا وہ بھی اپنی داستاں کا
قبیلے سے جھروکا دیکھنا ممکن نہیں تھا
نیا موضوع ملا ہے اک پرانی داستاں کا
سراسر وہ ہی لکھنا جو جیا ہے ساتھ ہم نے
بدلنے سے بدل جائے نہ معنی داستاں کا
رُچی درولیہ
No comments:
Post a Comment