Friday, 25 October 2024

دیکھ لینا بھی تسلی کو ہے کافی پیارے

 دیکھ لینا بھی تسلی کو ہے کافی پیارے

سب تقاضے ہیں محبت میں اضافی پیارے

اپنے محبوب سے ہر بات پہ شکوہ کرنا

بات ہوتی ہے مروت کے منافی پیارے

تُو ستم کر میں بصد شوق سہوں گا لیکن 

بے وفائی کی نہیں کوئی معافی پیارے

تیرے جیسی جو ردیف ایک مجھے مل جائے 

اس میں چن چن کے میں لاؤں گا قوافی پیارے

وصل ہوتا ہے سکوں بخش یہ مانا لیکن 

ہجر کی ہوتی نہیں کوئی تلافی پیارے

ہم مریضانِ محبت ہیں ہماری خاطر 

ایک مُسکان بھی ہو جاتی ہے شافی پیارے

سیٹیاں کیسے بجیں شعر پہ تیرے تنہا

تُو نہ زریون نہ اکرام نہ حافی پیارے


محمد عمران تنہا

No comments:

Post a Comment