دیکھ لینا بھی تسلی کو ہے کافی پیارے
سب تقاضے ہیں محبت میں اضافی پیارے
اپنے محبوب سے ہر بات پہ شکوہ کرنا
بات ہوتی ہے مروت کے منافی پیارے
تُو ستم کر میں بصد شوق سہوں گا لیکن
بے وفائی کی نہیں کوئی معافی پیارے
تیرے جیسی جو ردیف ایک مجھے مل جائے
اس میں چن چن کے میں لاؤں گا قوافی پیارے
وصل ہوتا ہے سکوں بخش یہ مانا لیکن
ہجر کی ہوتی نہیں کوئی تلافی پیارے
ہم مریضانِ محبت ہیں ہماری خاطر
ایک مُسکان بھی ہو جاتی ہے شافی پیارے
سیٹیاں کیسے بجیں شعر پہ تیرے تنہا
تُو نہ زریون نہ اکرام نہ حافی پیارے
محمد عمران تنہا
No comments:
Post a Comment