Wednesday, 30 October 2024

صدا آ رہی ہے یہ اشک رواں سے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


صدا آ رہی ہے یہ اشکِ رواں سے​

مٹیں فاصلے یا نبیﷺ، درمیاں سے

نہ ماں باپ اولاد و زر سے، نہ جاں سے

وہ محبوب ہیں مجھ کو سارے جہاں سے

بتاتی ہے یہ آیتِ قاب قوسین

ورا ہے مقام ان کا وہم و گماں سے

جو شایانِ مدحِ شہِ انبیاءﷺ ہوں

وہ الفاظ لاؤں تو لاؤں کہاں سے

خدا کی قسم یہ عقیدہ ہے میرا

بصدق و یقیں وہ قریں تر ہیں جاں سے

کوئی دل سے آواز دے کر تو دیکھے

مدد آئے گی ان کی پل میں، وہاں سے

میں منکر نہیں حسنِ جنت کا، لیکن

مدینہ، مدینہ ہے! دیکھو جہاں سے

ہیں شرمندہ ان سے مہ و مہر و انجم

جو ذرات وابستہ ہیں آستاں سے

مِرا ہر عمل تیری خاطر ہے آقاﷺ

نہیں کچھ غرض مجھ کو سود و زیاں سے

میں قرباں، یہ شانِ سخاوت، کہ نوری

نہ نکلا کبھی حرفِ لا اُس زباں سے


ندیم نوری برکاتی

No comments:

Post a Comment