عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہے تشنۂ تکمیل مدینے کی تمنا
اے موت ابھی اور ہے جینے کی تمنا
بس اکِ تمنا ہے، قرینے کی تمنا
وہ صرف تمنا ہے مدینے کی تمنا
اللہ غنی! رفعتِ ایوانِ محمدﷺ
ہے عرشِ الہیٰ کو بھی زینے کی تمنا
دو بُوند ملے ساغر ماَزاع سے ساقی
بس اور نہیں کچھ مجھے پینے کی تمنا
قسمت سے ملا آمنہؑ کا لعلؐ درخشاں
تھی مہرِ رسالتؐ کو نگینے کی تمنا
دیکھا کہ ہیں سرکار عربؐ ساقی کوثرؐ
رِندوں کو ہوئی اور بھی پینے کی تمنا
صد پارہ ہوں یوں دامنِ دل ہجرِ نبیؐ میں
ہو بخیہ گرِ وصل کو سینے کی تمنا
ہے تشنہ دہن آج لبِ چشمۂ رحمت
لائی ہے کہاں کھینچ کے پینے کی تمنا
ہم خوب سمجھتے ہیں تمنا تِری اختر
مر کر تجھے طیبہ میں ہے جینے کی تمنا
سید محمد مرغوب
اخترالحامدی الرضوی
No comments:
Post a Comment