ارے توبہ عذر جفا کروں کبھی ظرف ایسا میرا نہیں
وہ مٹا دیں چاہے ابھی مجھے کوئی شکوہ کوئی گِلا نہیں
میں سمجھ گیا ہوں کلیم کو ذرا کام عقل سے لیجیے
وہ تمیز جلوہ کرے گا کیا جسے ہوش اپنا رہا نہیں
میرا دست آز اٹھا سہی، میں سزا کا واقعی مستحق
تُو کرم نواز ازل سے تھا مجھے صبر پھر بھی دیا نہیں
تُو اٹھا دے پردہ تو دیکھ لوں کسے ہوش ہے تجھے دیکھ کر
ابھی ہر نگاہ ہے مدعی کوئی پردہ جب کہ اٹھا نہیں
میں سمجھ گیا جو ہے کعبہ میں مجھے اتفاق ہے دیر سے
میں فریب جلوہ نہ کھاؤں گا کوئی اور تیرے سوا نہیں
مجھے ذوق عذر ستم سہی مگر اس کا اتنا ملال کیوں
جو گلہ بھی ہے وہ ہے آپ سے کسی غیرسے تو گلہ نہیں
وہ بُری کٹے میری زندگی مجھے فکر اس کی نہیں شفیع
وہ بگڑ کے میرا کریں گے کیا کوئی بُت میرا خدا نہیں
شفیع اللہ بہرائچی
No comments:
Post a Comment