Sunday, 20 October 2024

قلب و جگر جھکاؤں در مصطفی کے پاس

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


قلب و جگر جھکاؤں در مصطفٰیؐ کے پاس

نعتِیں تیری سناؤں میں اہل وفا کے پاس

ہر درد کی دوا ہے، میرے دلربا کے پاس

رہنے دے مجھ کو ساقیا زلفِ دو تا کے پاس

بدلہ مِرے عمل کا جو ہو بعد میں ملے

لے چل تو پہلے شافعِ روزِ جزا کے پاس

قلبِ حزیں میں میرے نہاں درد عشق کا

لے چل صبا تو مجھ کو در مصطفٰیؐ کے پاس

سِدرہ سے آگے کون گیا آج تک بتا؟

نُورِ خدا ہی پہنچا ہے اپنے خدا کے پاس

خُلدِ بریں میں شوق سے جاؤ اے زاہدو

میں تو پڑا رہوں گا درِ مصطفٰیؐ کے پاس

کوثر کا معنی سمجھاہے عاقب نےبس یہی

کنجی ہے نعمتوں کی شہ انبیاء کے پاس


عاقب چشتی

No comments:

Post a Comment