Friday 25 October 2024

لاکھ کوشش تو کی مگر نہ ہوئی

 لاکھ کوشش تو کی مگر نہ ہوئی

زندگی چین سے بسر نہ ہوئی

کس قدر اعتبار ہم نے کیا

زندگی پھر بھی معتبر نہ ہوئی

اس نے منزل کبھی نہیں پائی

جستجو جس کی ہمسفر نہ ہوئی

اس نے دیکھا جو تِرچھی نظروں سے

جل اُٹھے زخم اسے خبر نہ ہوئی

درد! تیرے گُناہ دُھل جاتے

کیوں ندامت سے آنکھ تر نہ ہوئی


درد سرونجی

No comments:

Post a Comment