Wednesday 16 October 2024

زندہ رہتے ہوئے اکثر متزلزل ہوا ہوں

 زندہ رہتے ہوئے اکثر

متزلزل ہوا ہوں

حرکت قلب رُک گئی ہے

اور میں ڈھیر ہو گیا ہوں

مگر ہر دفعہ

میرے اندر اُٹھ کھڑا ہُوا ہے

نہ مرنے کا زندہ عزم

اور خود کو اپنے پیروں پر کھڑا پایا ہے

ہر بار زندگی جینے کے لیے تیار


گجراتی شاعری؛ وجے سنگھ پارگی

اردو ترجمہ؛ شفیق عالم

No comments:

Post a Comment