دیکھ خُوش فہمیاں نہ پالا کر
گود میں تِتلیاں نہ پالا کر
اپنے دامن میں دوسروں کے لیے
یار چنگاریاں نہ پالا کر
فکر کو ذہن سے رہا کر دے
بے سبب آندھیاں نہ پالا کر
کون تیرا ہے اس زمانے میں
یہ غلط فہمیاں نہ پالا کر
ٹُوٹ کر دل کبھی نہیں جُڑتا
ذہن میں کِرچیاں نہ پالا کر
راشد عارفی
No comments:
Post a Comment