Thursday, 24 October 2024

ہو نہ کچھ بات مگر شور مچائے رکھنا

 ہو نہ کچھ بات مگر شور مچائے رکھنا

اس طرح اوروں کو ہمدرد بنائے رکھنا

تم اگر چاہتے ہو سب تمہیں ہنس ہنس کے ملیں

اپنا غم اپنے ہی سینے میں چھپائے رکھنا

دور کرنا نہ کبھی جلووں کو میرے دل سے

اس چمن کو انہیں پھولوں سے سجائے رکھنا

اس سے پر نور ہوا میری تمنا کا دیا

رخ روشن سے یوں ہی پردہ اٹھائے رکھنا

یہ ہمارا ہی کلیجہ ہے کہ تیرے غم کو

دل کی مانند کلیجے سے لگائے رکھنا

یہ ادا ان کی مسیحا بھی ہے قاتل بھی ہے

سامنے آ کے نگاہوں کو جھکائے رکھنا

تم اگر چاہتے ہو کوئی تمنا نہ رہے

ہاتھ ہر ایک تمنا سے اٹھائے رکھنا

در محبوب پہ ہر وقت پڑے رہنا جگر

یعنی اس در کو در کعبہ بنائے رکھنا


جگر جالندھری

No comments:

Post a Comment