کیا کہیں یہ جبر کیسا زندگی کے ساتھ ہے
ہم کسی کے ساتھ ہیں اور دل کسی کے ساتھ ہے
زندہ رکھنے کی روایت آستیں کے سانپ کی
اک نہ اک ہمدرد بھی ہر آدمی کے ساتھ ہے
اپنی اپنی مصلحت ہے اپنا اپنا ہے مفاد
ورنہ اس دنیا میں کب کوئی کسی کے ساتھ ہے
ہو چکی ہیں مشکلات راہ سب پر آشکار
اب جو میرے ساتھ ہے اپنی خوشی کے ساتھ
وضع داری کی قسم ہے شہر میں بس اک رئیس
دیکھیے جب بھی اسے زندہ دلی کے ساتھ ہے
رئیس رامپوری
No comments:
Post a Comment